حسرتا وا حسرتا شاہِ مدینہ الوداع پھٹ رہا ہے آپ کے غم میں یہ سینہ الوداع
خوب آتا تھا سُرور آقا مدینے میں مجھے چُھوٹتا ہے ہائے اب میٹھا مدینہ الوداع
تیری گلیوں سے بچھڑ کر بھی ہے کوئی زندگی دور رہ کر ہائے مرنا ہائے جینا الوداع
آنکھ روتی ہے تڑپتا ہے دلِ غمگین اب لُٹ رہا ہے ہائے قُربت کا خزینہ الوداع
دل مِرا غم ناک فُرقت سے کلیجا چاک چاک پھٹ رہا ہے تیرے غم میں ہائے! سینہ الوداع
میں شِکستہ دل لئے بوجھل قدم رکھتا ہوا چل پڑا ہوں یاشَہَنْشاہِ مدینہ الوداع
خون روتا ہے دلِ مغموم ہِجرِ شاہ میں چاک ہے میرا کلیجا چاک سینہ الوداع
قافِلہ چلنے کو ہے سب رو رہے ہیں زار زار ٹوٹتا ہے ہائے! دل کا آبگینہ الوداع
جانے کب پھر آئے گا میٹھا مدینہ دیکھنے کب سفر پائے گا بدکار و کمینہ الوداع
نام سنتے ہی مدینے کا میں آقا روپڑوں کاش! آجائے مجھے ایسا قرینہ الوداع
آپ کی یادوں کے صدقے وہ ملے سنجیدگی میں نہ پھر بے جا ہنسوں شاہِ مدینہ الوداع
مال کا طالب نہیں دے دو فَقَط سوزِ بلال ہو عطا اپنے گدا کو یہ خزینہ الوداع
اپنی الفت کی شراب ایسی پلا آئے نہ ہوش مجھ کو ہرگز اے شہنشاہِ مدینہ الوداع
کاش! میں جاؤں جدھر دیکھوں مدینے کی بہار ہو عطا آقا مجھے وہ چشمِ بِینا الوداع
گو بُرا ہوں ،بے عمل ہوں پر نہیں ہوں بے ادب آپ کا ہوں ، آپ کا، گو ہوں کمینہ، الوداع
اَلفِراقُ آہ ا لفِراق اے پیارے آقا اَلفِراق پھر بُلالو جلد آقائے مدینہ الوداع
یارسولَ اللہ! اب لے لو سلامِ آخِری چلنے والا ہے کراچی کو سفینہ الوداع
آہ! اب عطارؔ جاتا ہے مدینے سے وطن ہائے مجبوری! سُکونِ قلب چھینا الوداع