سب کُچھ تِرے اشارے پر ہو سکتا ہے طوفاں زدہ ، کنارے پر ہو سکتا ہے
چاند اُتر سکتا ہے کُٹیا ؤں میں بھی مٹّی کا حق تارے پر ہو سکتا ہے
چمنستاں بن سکتی ہے جنگل کی آگ کھِلتا پھُول ، شرارے پر ہو سکتا ہے
گِر سکتے ہیں ٹُوٹ کے دھرتی پر افلاک ذرہء خاک ، منارے پر ہو سکتا ہے
جنّ و ملائک بھی ہیں یہاں تو انساں بھی اور کِسی سیّارے پر ہو سکتا ہے
تیرا رحم امیروں ہی کے لیے نہیں بیکس پر بیچارے پر ہو سکتا ہے
بربادی میں ہو سکتی ہیں بہتریاں نفع و سُود خسارے پر ہو سکتا ہے