سانس نہ لوں درود بن صل علی محمدٍؐ نامہ نہ دیکھ سانس گن صل علی محمدٍؐ
وارث زندگی مدد رو کے ہے راہ سنگ حد منزل عشق تا ابد فرصت عمر چار دن صل علی محمدٍؐ
بھیڑ بھی تخلیہ نشیں عرش بھی حاشیہ نشیں اے مرے بوریا نشیں تیرے غلام انس و جن صل علی محمدٍؐ
درد بھی اس قدر دیا سارا وجود بھر دیا ایک نظر نے کردیا دونوں جہاں سے مطمئن صل علی محمدٍؐ
زاویہء نجات سے جنگ رہے حیات سے آپ کے التفات سے سہل ہوں مرحلے کٹھن صل علی محمدٍؐ
نام فقط ترا لکھوں اور جگہ جگہ لکھوں اس کے سوا میں کیا لکھوں پرچہء دل کے ممتحن صل علی محمدٍؐ