روشنیِ انسان تھی تخلیقِ انسان سے پہلے بھی رہتے تھے مکہء ازل میں وہ فاران سے پہلے بھی
ایک خدا کی باتیں کرنے کتنے ہی پیغمبر آئے اُترے کئی صحیفے، صحیفہء قرآن سے پہلے بھی
نعت کے شاعر بھی ہم ٹھہرے یہ احساں سرکار کا ہے دل سینے میں مگر یہی تھا اس پہچان سے پہلے بھی
بندہ اپنے رب کی کس کس نعمت کوجھٹلائے گا مقروض رحمٰن تھا آیاتِ رحمان سے پہلے بھی
جان مظفر نے دے ڈالی عشق نبیؐ کے قدموں میں کتنے ہی قصے رقم ہوئے ہیں اس عنوان سے پہلے بھی