رسیا درود کے متمنی دعا کے ہیں ہم رہنے والے وادیِ ذکر و ثنا کے ہیں
قرآں کے لفظ لفظ سے پھوٹے جو روشنی اس میں تمام رنگ مرے مصطفؐےٰ کے ہیں
تقویٰ ، یقین ، تذکیہء نفس، بندگی یہ سارے ذائقے بھی ہماری غدا کے ہیں
دیکھا ہے ، میں نے عشق محمدؐ میں ڈوب کر اس بحر کی تہوں میں کنارے بقا کے ہیں
کٹتی ہے عمر سائے میں اس آفتاب کے اس دھوپ میں بھی لطف مظفر گھٹا کے ہیں