قدم قدم پہ خدا کی مدد پہنچتی ہے درود سے مرے دل کو رسد پہنچتی ہے
یہ آسماں بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتے جہاں تک آپ کے قدموں کی حد پہنچتی ہے
کرے زبان ازل جب بھی تذکرہ ان کا سلام پڑھتی ہوائے ابد پہنچتی ہے
سر اپنا پائے رسالت مآب ؐ پر رکھ دوں لو آسماں پہ بلندیِ قد پہنچتی ہے
جلوس عشق نبیؐ کا ہو جس طرف سے گزر مرے جنوں کو بھی لے کر خرد پہنچتی ہے
مرے حضورؐ کی آواز مجھ تلک اکثر بہ خوبصورتیِ خال و خد پہنچتی ہے
کبھی یہاں چلے آتے ہیں بے سفر آقا کبھی وہاں مری جاں بے جسد پہنچتی ہے
درود کا دیا جاتا ہے جب ثواب مجھے بہشت تک مری دو گز لحد پہنچتی ہے
سلام ونعت مظفر ، یہاں میں پڑھتا ہوں قبولیت کی حرم سے سند پہنچتی ہے