درد ان کا محبت کے بازار سے اپنا دل اپنی جاں بیچ کر لے لیا چاند سورج، مرے بام و در ہوگئے ان کے قدموں میں جس دن سے گھر لے لیا
میرا دل مصطفےؐ میرا غم مصطفےؐ میرا سب کچھ خدا کی قسم مصطفےؐ قبر کے واسطے حشر کے واسطے چاہیے جتنا رخصتِ سفر لے لیا
آئے جب وہ تمناؤں کے غول میں کائنات آگئی میرے کشکول میں ا ک نظر صرف انہیں دیکھنے کے لیے ساری دنیا کا حسن نظر لے لیا
سلطنت سے بھی اعلیٰ گدائی ملی ان کا قیدی ہوا تو رہائی ملی رحمتوں کی سفارش پہ تقدیر نے میرا ہر اک جرم اپنے سر لے لیا
کچھ نہ کچھ ہم بھی ہیں ان کی دانست میں نام اپنا بھی ہے ان کی فہر ست میں اب نہ رو کے گا رضوان جنت ہمیں ان سے پروانہء رہگزر لے لیا
زندگی جب سے اپنی ٹھکانے لگی یاد جب سے محمدؐ کی آنےلگی تشنگی حوض کوثر پہ جانے لگی معصیت نےبھی جنت میں گھر لے لیا
ان کی کملی مظفر اٹھا کر چلوں خاک پا پتلیوں پر اٹھا کر چلوں قتل گاہوں میں بھی سر اٹھا کر چلوں حوصلہ ان سے ایسا نڈر لے لیا