Pull Se Utaro Rah Guzar

پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو جِبریل پر بِچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو



کانٹا مِرے جگر سے غَمِ رُوزگار کا یُوں کِھینچ لیجیے کہ جِگر کو خبر نہ ہو



فریاد اُمَّتی جو کرے حالِ زار میں ممکن نہیں کہ خیرِ بشَر کو خبر نہ ہو



کہتی تھی یہ بُراق سے اُس کی سبک رَوی یُوں جائیے کہ گردِ سفر کو خبر نہ ہو



فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں اے مُرتضیٰ! عتیق و عمر کو خبر نہ ہو



ایسا گُما دے اُن کی وِلا میں خدا ہمیں ڈُھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو



آ دِل! حرم کو روکنے والوں سے چُھپ کے آج یُوں اُٹھ چلیں کہ پہلو و بر کو خبر نہ ہو



طیر حَرم ہیں یہ کہیں رشتہ بپا نہ ہوں یُوں دیکھیے کہ تارِ نظر کو خبر نہ ہو




Get it on Google Play



اے خارِ طیبہ! دیکھ کہ دامن نہ بھیگ جائے یُوں دِل میں آکہ دِیدۂ تر کو خبر نہ ہو



اے شوقِ دل! یہ سجدہ گر اُن کو روا نہیں اچھا! وہ سجدہ کیجئے کہ سر کو خبر نہ ہو



اُن کے سِوا رضاؔ کوئی حامی نہیں جہاں گُزرا کرے پِسَر پہ پِدَر کو خبر نہ ہو

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah