پُکار مُجھ کو نہ دُنیا ، چلا ہُوں سُوئے رسُولؐ تجھے تلاش مِری ، مُجھ کو جستجوئے رسُولؐ
مَیں کیوں نفاذ قیامت کا انتظار کروں مِری بہشت ہے شہرِ رسُولؐ کُوئے رسُولؐ
مَیں جب سے آپ کے دَر سے لپٹ کے آیا ہُوں مِرے وجود میں رچ بس گئی ہے بُوئے رسُولؐ
نقوشِ پائے مُحمّدؐ ، مِرا قبیلہ ہے اور اس قبیلے کی سردار ، آرزُوئے رسُولؐ
تمام عُمر کے سجدوں کو غُسل کروا دُوں جو دستیاب ہو اِک قطرہء وضوئے رسُولؐ
سماعتوں کی بھی معراج ہوتی رہتی ہے مَیں سُنتا رہتا ہُوں قرآں سے گفتگو ئے رسُولؐ
مَیں کیسے اُن کے خدوخال بھُول سکتا ہُوں کِیا ہُوا ہے نگاہوں نے حِفظ ، رُوئے رسُولؐ
ضمیر و ذہن کو سیراب کرتی رہتی ہے مِرے لہُو سے گُزرتی ہے آبجُوئے رسُولؐ
ہتھیلیوں پہ مری مہر و ماہ رکھّے ہیں کھڑا ہُوا ہُوں مظفؔر مَیں رُوبروئے رسُولؐ