پھرتےہیں نظرمیں درودیوارِمدینہ ہیں رشکِ جناں کوچہ و بازار مدینہ
یہ نور کی بستی ہے کہ جلوں کا نگر ہے اللہ رے تابانیِ انوار مدینہ
ہر سانس میں بو باس ہے حُبِ نبوی کی مہکا گئی رعنائی گلزار مدینہ
پابند ادب چاہۓ سانس اور نظر بھی نازک ہے عرش سے بہت دربار مدینہ
دل کیوں نہ ہو معمور شہِ دیں کے کرم سے جب رہتے ہیں دل میں مرے سرکار مدینہ
گزرے ہیں اسی رہ سے خراماں شہِ والا ہاں قطب پتا دیتے ہیں آثارِ مدینہ