کوئی ہم پلہ نہ ثانی ترا کونین میں ہے تجھ سا بےسایہ نظرآیا نہ دارین میں ہے
عرش اعلیٰ کابھی اعزازبڑھا ہےان سے سلسلہ فیض کا ایسا ترےنعلین میں ہے
جگمگاتےہیں اِسی سے مرےباطن کےنقوش جلوۃ حسنِ ازل ایسا رچا نین میں ہے
گورمیں آکےچلے جائیں گے کچھ پوچھےبغیر پاسداری تری نسبت کی نکیرین میں ہے
عشق سرکار نےہر غم سے کیا ہے آزاد مفلسی میں بھی مری روح بڑےچین میں ہے
جس کے انوار سے ہے قطب زمانہ روشن ہے وہی نور جو سبطینِ کریمین میں ہے