عطاۓ خالق اَرض و سما ہے کہ لب پر آج نعتِ مصطفیٰ ہے
بلایا عرش پر جن کو خدا نے انہی کی ذات محبوب خدا ہے
جہاں جبریل ہے اِک سوالی یقیناً وہ درِ خیر الوریٰ ہے
پھرتے ہیں نظر میں درودیوارِ مدینہ ہیں رشکِ جناں کوچہ و بازار مدینہ
یہ نور کی بستی ہےکہ جلووں کا نگرہے اللہ رے تابانیِ انوار مدینہ
ہر سانس میں بوباس ہے حبِ نبویﷺ کی مہکا گئی رعنائی گلزار مدینہ
پابندِ ادب چاہیے سانس اور نظر بھی نازک ہے بہت عرش سے دربارِ مدینہ
دل کیوں نہ ہو معمور شہِ دیںﷺکےکرم سے جب رہتے ہیں دل میں مرے سرکار ﷺ مدینہ
گزرےہیں اسی رہ سے خراماں شہِ والا ﷺ ہاں قطبؔ پتا دیتے ہیں آثارِ مدینہ