نیساں کی گھٹا چھائی ہے پھر رحمتِ رب سے بےتاب صدف حسرتِ گوہر میں تھی کب سے
خوش ذائقہ اَثمار، یہ گُل ہاے حَسیں رنگ کیا خوب ہیں پیدا کیے یک دانۃ حَب سے
اِعلانِ نبّوت سے کُھلے بند دریچے ہررازکھلا سرِنبوت کُھلا جب سے
گوعرش بھی اللہ کی ہیبت سےہےلرزاں کرتا ہےمگرپیاروہ مخلوق میں سب سے
بےسودنہیں دن کے اُجالوں میں بھی رونا دُھلتی ہےسیاہی تو فقط گریۃ شب سے
پڑھتےہیں وہ قرآن ترا نوک سناں پر ڈرتےنہیں عاشق تِرےشمشیرکےلب سے
پھیلاۓ نہ پھر ہاتھ کبھی غیر کے آگے اللہ سئ الطافؔ تعلق ہوا جب سے