نعت سرکار کی پڑھتا ہوں میں بس اسی بات سے گھر میں میرے رحمت ہو گی اک تیرا نا وسیلہ ہے میرا رنج و غم میں بھی اسی نام سے راحت ہو گی
یہ سنا ہے کہ بہت گور اندھیری ہو گی قبر کا خوف نہ رکھنا اے دل وہاں سرکار کے چہرے کی زیارت ہو گی
کبھی یٰسین کبھی طٰہٰ کبھی والیل آیا جس کی قسمیں میرا رب کھاتا ہے کتنی دلکش میرے محبوب کی صورت ہو گی
حشر کا دن بھی عجب دیکھنے والا ہو گا زلف لہراتے وہ جب آئیں گے پھر قیامت پہ بھی خود ایک قیامت ہو گی
ان کو مختار بنایا ہے میرے اللہ نے خلد میں بس وہی جا سکتا ہے جس کو حسنین کے بابا کی اجازت ہو گی
میرا دامن تو گناہوں سے بھرا ہے الطاؔف اک سہارا ہے کہ میں ان کا ہوں اسی نسبت سے سرِ حشر شفاعت ہو گی