نبی کی غلامی بڑی بات ہے یہ عشقِ دوامی بڑی بات ہے
ہمارے لیے آپ کی اِک نظر حضورِ گرامی بڑی بات ہے
مُحمّد ؐ کے ہاتھوں جو کوثر مِلے تو اے تشنہ کامی بڑی بات ہے
درودوں بھرے میرے ہر سانس کی جو لیں وہ سلامی ، بڑی بات ہے
رہے ثبت میرے لبوں پر اگر تِرا نام ِ نامی ، بڑی بات ہے
اگر میری آنکھوں کے آنگن میں وہ کریں خوش خرامی ، بڑی بات ہے
دِیے ہر مہاجر کو سرکار نے حقوقِ مقامی ، بڑی بات ہے
قبول اُن کے دربار میں ہو اگر مری خوش کلامی ، بڑی بات ہے
بہ پَیرایہء نعت ، اس دَور کا مظفؔر ہے جامؔی ، بڑی بات ہے