محمد مصطفیٰ جب حشر میں تشریف لائیں گے تو اپنے نام لیووں کو اِشارے میں چھڑائیں گے
جو محشر میں پکاریں گے اَغِثْنِی یَارَسُوْلَ اللہ تو ان کی دِست گیری کے لیے سرکار آئیں گے
رہا ہے وِرد جن کا یَارَسُوْلَ اللہ دنیا میں وہ محشر میں طفیل شاہِ دِیں اِنعام پائیں گے
اگرچہ خاطی و عاصی ہیں ہم لیکن یقیں یہ ہے رَسُوْلُ اللہ ہماری حشر میں بگڑی بنائیں گے
جہنم چیختا جب عرصۂ محشر میں آئے گا سیہ کاروں کو وہ دامانِ رحمت میں چھپائیں گے
گنہگاروں کی بخشش کا رہے گا اُن کے سر سہرا شفاعت کا رَسُوْلُ اللہ کو دولہا بنائیں گے
محمد وِردِ لب دامانِ اَحمد دونوں ہاتھوں میں گدایانِ نبی اس شان سے محشر میں آئیں گے
گزر جائیں گے پل سے رَبِّ سَلِّمکی صدا سن کر وہ بیڑا پار خود اپنے غلاموں کا لگائیں گے
تمامی اَہلِ محشر اَنبیا کے پاس سے پھر کر اسی سرکار میں آکر مرادیں اپنی پائیں گے
بِحَمْدِ اللہ بچا کر نار سے فردوسِ اَعلیٰ میں وہ اپنے سامنے ایک ایک کو داخل کرائیں گے
شفاعت کرکے ہر امت کی دَرگاہِ الٰہی میں خدائے پاک سے ماہِ مَدینہ بخشوائیں گے
گنہ اُمت کے اُڑ جائیں گے محشر میں ہوا ہو کر نظر رحمت کی ہم پر ڈال کر جب مسکرائیں گے
مچل جائیں گے اُن کے دامنِ اَقدس پہ جب عاصی انہیں تشریف لا کر حضرتِ رِضواں منائیں گے
بجا ہے جس قدر روئیں غمِ عشقِ محمد میں وہ رو کر پیشِ خالق ہم غلاموں کو ہنسائیں گے
جو ہوں گی حشر میں سوکھی زبانیں پیاس سے باہر تو شاہِ خلد و کوثر جام بھر بھر کے پلائیں گے
اَغِثْنِیْ َیارَسُوْلَ اللہ محشر میں مدد کیجیے ترے بے دَست و پا کس طرح بارِ غم اُٹھائیں گی
وہ جب آئیں گے محشر میں فَتَرْضٰی کی سند لے کر جو چاہیں گے وہی ہوگا جو مانگیں گے وہ پائیں گے
جو جلتے ہیں یہاں سن کر صدائے َیارَسُوْلَ اللہ وہاں اُن کو فرشتے نارِ دوزخ میں جلائیں گے
جلائیں گے یہاں ہم منکروں کو یانبی کہہ کر وہاں اُن کو فرشتے نارِ دوزخ میں جلائیں گے
نہیں گو مال و زَر لیکن مَدینے میں پہنچ کر ہم دُرُودوں کے پروکر ہار روضے پر چڑھائیں گے
خدا چاہے تو پیشِ حق عدالت میں کھڑے ہو کر جمیلؔ قادری نعت اپنے مولیٰ کی سنائیں گے