میری خلوت میں مزے انجمن آرائی کے صدقے جائوں میں انیس شب تنہائی کے اُن کے صدقے میں ملا مول انوکھا مجھ کو ہوگئے دونوں جہاں آپ کے شیدائی کے
سر ہے سجدے میں خیال رُخ جاناں دل میں ہم کو آتے ہیں مزے ناصیہ فرسائی کے
سجدہ بے الفت سرکار عبث ہے نجدی مہر لعنت ہیں یہ سب داغ جبیں سائی کے
دشتِ طیبہ میں گمادے مجھے اے جوشِ جنوں خوب لینے دے مزے بادیہ پیمائی کے وہ رگِ جان دو عالم ہیں بڑے بھائی نہیں ہیں یہ سب پھندے بُرے تیرے بڑے بھائی کے
میں تو ہوں بلبل بستان مدینہ اخترؔ حوصلے مجھ کو نہیں قافیہ آرائی کے