میں اپنے آپ کو جب ڈھونڈتا ہوا نکلا مرا وجود ہی ان کا نشانِ پا نکلا
غبار پائے محمدؐ پہن کے کیا نکلا حدودِ راہ سے ایک اور راستہ نکلا
ازل بھی ایک سرا اس کی ڈور کا نکلا قدیم ہوتے ہوئے کس قدر نیا نکلا
گناہ توبہ کی دہلیز پر جب آنکلا سمجھ رہا تھا جسے اژدھا، عصا نکلا
وہ آئینہ لیے کردار مصطفےؐ نکلا کہ جس نے دیکھا خدا کے قریب جا نکلا
ہر ایک اشک بہ پیرایہء دعا نکلا تو خشک خشک مظفر ہرا بھرا نکلا