Martaba Mujh Ko

مرتبہ مجھ کو فنا فی العشق درکار ہے اپنے آئینے میں عکس مصطفیٰ درکار ہے



جیسا وہ فیاض ویسی تہی دامانی مِری مجھ بھکاری کو شہ ارض و سما درکار ہے



لوٹ جا عہد نبی کی سمت رفتار جہاں پھر مِری پسماندگی کو ارتقا درکار ہے



میں نے اپنی جستجو میں کتنی صدیاں کاٹ دیں میرے مولا مجھ کو اپنا ہی پتہ درکار ہے




Get it on Google Play



قیمتی پوشاک میں بھی ہے برہنہ زندگی روشنی کو تیرے سائے کی قبا درکار ہے



صرف تجھ پر خرچ کرنا چاہتا ہوں زندگی ایک شب میں عمر بھر کا رت جگا درکار ہے



لے بھی لے اب ا پنی رحمت کی پناہوں میں اسے امت بیمار کو دارالشفا درکار ہے



زینہ خوشنودی حق ہیں تِرے نقش قدم پہلے وہ تیرا بنے جس کو خدا درکار ہے



ایک پل بھی ہو بہت تجھ تک پہنچنے کے لیے طے نہ جو کرنا پڑے وہ راستہ درکار ہے



بتلائے حبس دوری ہے مظفر وارثی شاہِ بطحا اس کو بطحا کی ہوا درکار ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah