ماہِ ربیع الاول آیا رب کی رحمت ساتھ میں لایا
وقت مبارک رات سہانی صبح کا تڑکا ہے نورانی
پیر کا دن تاریخ ہے بارہ فرش پہ چمکا عرشی تارا
آج کی رات بارات رچی ہے آمنہ کے گھر دھوم مچی ہے
گھر میں حوریں درپہ مَلک ہیں جن کی قطاریں تا بہ فلک ہیں
ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا شور مچا اک صلِ علیٰ کا
لو وہ اٹھی گردِ سواری پیدا ہوۓ محبوبِ باری
تم بھی اٹھو اب وقت ادب ہے ذکرِ ولادت شاہِ عرب ہے
تخت ہے ان کا تاج ہے ان کا دونوں جہاں میں راج ہے ان کا
اونچے اونچے یہاں جھکتے ہیں سارے انہی کا منہ تکتے ہیں
کعبے کی زینت ان کے دم سے طیبہ کی رونق ان کے قدم سے
کعبہ ہی کیا سارے جہاں میں دھوم ہے ان کی کون ومکاں میں
آمنہ بی کو لال مبارک دائی حلیمہ کو بال مبارک
تم کو خلیلُ اللہ مبارک تم کوذبیحُ اللہ مبارک
در پہ ہیں حاضر اپنے پراۓ آپ کے دم سے آس لگاۓ
چشم کرم لِلّٰہ اِدھر ہو سالکِؔ خستہ پر بھی نظر ہو