لب کھولتے ہیں مدحتِ سرکار کے لۓ ہم جی رہے ہیں سیدِ ابرار کے لۓ
ارض و سما میں جو بھی خدا نےبنا دیا سب کچھ ہے دوجہاں کے سردار کے لۓ
وہ شہر بےمثال مدینہ کہیں جسے اللہ نے چن لیا اسے دلدار کے لۓ
مدت سے منتظر ہے مری چشم اشکبار سردارِ کائنات کےدیدارکے لۓ
آنکھوں میں اشک آہ لبوں پردلوں میں سوز نسخہ یہی ہے عشق کے بیمار کے لۓ
نسبت ظہوری گنبد خضریٰ سے ہو گئی لاکھوں سلام اس در و دیوار کے لۓ