Kon Kehta Hai Ke Zeenat

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں لیکن اے دل فرقتِ کوئے نبی اچھی نہیں



رحم کی سرکار میں پرسش ہے ایسوں کی بہت اے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں



تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب دَرکار ہے چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں




Get it on Google Play



کچھ خبر ہے میں برا ہوں کیسے اچھے کا برا مجھ برے پہ زاہدو طعنہ زَنی اچھی نہیں



اس گلی سے دُور رہ کر کیا مریں ہم کیا جئیں آہ ایسی موت ایسی زندگی اچھی نہیں



اُن کے دَر کی بھیک چھوڑیں سروَری کے واسطے اُن کے دَر کی بھیک اچھی سروَری اچھی نہیں



خاک اُن کے آستانے کی منگا دے چارہ گر فکر کیا حالت اگر بیمار کی اچھی نہیں



سایۂ دیوارِ جاناں میں ہو بستر خاک پر آرزوئے تاج و تخت خسروَی اچھی نہیں



دَردِ عصیاں کی ترقی سے ہوا ہوں جاں بلب مجھ کو اچھا کیجیے حالت مری اچھی نہیں



ذَرَّۂ طیبہ کی طلعت کے مقابل اے قمر گھٹتی بڑھتی چار دن کی چاندنی اچھی نہیں



موسم گل کیوں دکھائے جاتے ہیں یہ سبز باغ دشتِ طیبہ جائیں گے ہم رہزنی اچھی نہیں



بیکسوں پر مہرباں ہے رحمتِ بیکس نواز کون کہتا ہے ہماری بیکسی اچھی نہیں



بندۂ سرکار ہو پھر کر خدا کی بندگی ورنہ اے بندے خدا کی بندگی اچھی نہیں



رُوسیہ ہوں منہ اُجالا کر دے اے طیبہ کے چاند اس اندھیرے پاکھ کی یہ تیرگی اچھی نہیں



خار ہائے دشتِ طیبہ چبھ گئے دل میں مِرے عارِضِ گل کی بہارِ عارِضی اَچھی نہیں



صبحِ محشر چونک اے دل جلوۂ محبوب دیکھ نور کا تڑکا ہے پیارے کاہلی اچھی نہیں



اُن کے دَر پر موت آ جائے تو جی جاؤں حسن ؔ اُن کے دَر سے دُور رہ کر زندگی اچھی نہیں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah