کتنا گناہگار ہُوں ، کتنا خراب ہُوں دربارِ مصطفےٰ میں مگر باریاب ہُوں
مفہوم زندگی کا مِری اور کُچھ نہیں مدحِ رسُولِ پاک کا لُبِّ لُباب ہُوں
منسُوب ہُوں خُدا سے خُدا کے رسُول سے مَیں کامیاب ہُوں مَیں بہت کامیاب ہُوں
آنکھیں مِلا کے بات نہ کر مُجھ سے آفتاب مَیں ذرّہء دیارِ رسالت مآب ہُوں
مُجھ کو نہ کر سکے گی جُدا اُن سے مَوت بھی دریائے کائنات ہیں وہ مَیں حباب ہُوں
لِکھی ہے ہر ورق پہ مُحمّؐد کی داستاں پڑھتا رہے گا وقت جسے وہ کتاب ہُوں
وہ خاک پر چلیں تو ہُوں اُن کا نشانِ پا اور شہسوار ہوں تو مَیں اُن کی رکاب ہُوں
ہر شب جو اب دِہ ہو مظفّؔر مِرا ضمیر ہر ایک سانس کے لیے روزِ حساب ہُوں