کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا
جو یاں عشقِ احمد میں سرشار ہوگا وہ دُنیا و عقبیٰ میں ہشیار ہوگا
نبی کی بدولت بروزِ قیامت خداوندِ عالم کا دِیدار ہوگا
بھٹکتے پھریں کس لیے اُن کے عاصی شفیعُ الوریٰ سب کا غم خوار ہوگا
نہ گھبرائیں عاصی کہ روزِ قیامت فَتَرْضٰی کا جلوہ نمودار ہوگا
جسے چاہیں بخشیں کہ ُخلد و جناں میں خدا کی قسم دخلِ سرکار ہوگا
شفاعت کا دولہا بنائیں گے ان کو انہیں تاجِ بخشش سزاوار ہوگا
یہاں اُن کا دامن پکڑ لو وگرنہ مَدد چاہنا واں پہ بیکار ہوگا
عباد النبی جائیں جنت میں سیدھے مخالف نبی کا گرفتار ہوگا
مَدینے کی گلیاں دکھا دے خدایا یہ اچھا وَہیں پر دِلِ زار ہوگا
جو دیکھیں گے ہم سبز گنبد نبی کا ہمارا نصیبہ بھی بیدار ہوگا
مَدینے پہنچنے تو دو ہم سفیرو بسیرا مرا زیر دِیوار ہوگا
نہ چھوٹے کبھی اپنے مرشد کا دامن جمیلؔ اس سے بیڑا ترا پار ہوگا