خدا جانے حدیں مازاغ نظروں کی کہاں تک ہیں نظر کے ایک گوشے میں مکاں و لا مکاں تک ہیں
زمانہ بھی نہ تھا جب سے نبوت ان کی جاری ہے تعین کیا کرے کوئی کہاں سے ہیں کہاں تک ہیں
جمال مصطفیٰ کا ہے مکمل جائزہ کس کو نظراتنی کہاں سرکار ﷺ کے جلوے جہاں ےک ہیں
پتہ کس کو چلا اب تک تمہاری جلوہ گاہوں کا زمانے کی نگاہیں صرف قدموں کے نشاں تک ہیں
چمک اٹھے سبھی وابستگی پاۓ اقدس سے تمہاری رہ کے ذرے چاند سورج کہکشاں تک ہیں
حقیقت بےنظردانشوری سے شوق پنہاں ہے یہ علم ظاہری والے فقط لفظ و بیاں تک ہیں