Khawab Mein Dar Khula

خواب میں در کھلا حضوری کا کیا وسیلہ بنا حضوری کا



اک کسک جب مجھے نصیب رہی وہ بھی تھا مرحلا حضوری کا



جیسے جیسے ہوئی پذیرائی شوق بڑھتا گیا حضوری کا



کیف میں ڈوبتے گۓ شب و روز دَور ایسا چلا حضوری کا



روۓ انور خیال سے گزرا بابِ روشن کھلا حضوری کا



آنسوؤں کے چراغ جل اٹھے جشن برپا پوا حضوری کا



میرے دل میں جو داغِ حسرت تھا بن گیا آئینہ حضوری کا



پیروی ہےحضورؐ کی یا ہے سفرِ جانفزا حضوری کا



ان کے در پر نصیب ہوتا ہے حاضری میں مزا حضوری کا



لاکھ حائل غمِ زمانہ ہوا کارواں کب رُکا حضوری کا



ختم ہوگا نہ بعدِ محشر بھی عملِ ارتقا حضوری کا



دل کا سب درد کر بیاں اس میں نعت ہے سلسلہ حضوری کا



حاصلِ زندگی سمجھ تائب لمحۂ دلکشا حضوری کا




Get it on Google Play



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah