کاش میری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو یارکی خاکِ آستاں، تاجِ سرنیازہو
ہم کوبھی پامال کر،عمرتیری درازہو مست خرام ناز، ادھرمشق خرام نازہو
چشم حقیقت آشنا دیکھےجوحُسن کی کتاب دفتر صد حدیث راز ہر ورق مجازہو
سامنے روئے یارہو،سجدے میں ہو سرنیاز یونہی حریمِ ناز میں آٹھوں پہرنمازہو
اس کی حریم ناز میں عقل و خرد کو دخل کیا جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہان راز ہو
تیری گلی میں پا کے جاہ ، جائے کہاں گدا تیرا کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو
بیدمٓ خستہ ہجر میں بن گئی جان زار پر جس نے دیا ہے دردِ دل کاش وہ چارہ ساز ہو