عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوۓ رسول کہاں کہاں لۓ پھرتی ہے جستجوۓ رسول
خوشا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزوۓ رسول خوشا وہ آنکھ جو ہو محوحسن روۓ رسول
بلائیں لوں تری اے جزب شوق صل علیٰ کہ آج دامن دل کھچ رہا ہے سوۓ رسول
تلاش نقش کف پاۓ مصطفیٰ کی قسم چنے ہیں آنکھوں سے ذرات خاک کوۓرسول
شگفتہ گلشن زہرا کا ہر گل تر ہے کسی میں رنگ علی اور کسی میں بوۓ رسول
پھر ان کے نشہ عرفان کا پوچھنا کیاہے جو پی چکے ہیں ازل میں مۓ سبوۓرسول
وجب تماشا ہو میدان حشر میں بیدم کہ سب ہوں پیش خدا اور روبروۓ رسول