Bekhud Kiye Dete Hain

بے خود کئے دیتے ہیں انداز حجابانہ آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوہ جانانہ




Get it on Google Play



جی چاہے ہے تحفے میں دے دوں میں تجھے آنکھیں درشن کا تو درشن ہے نذرانے کا نذرانہ



سنگ در جاناں پر کرتا ہوں جبیں ساعی سجدہ نہ سمجھ زاہد سر دیتا ہوں نذرانہ



اتنا تو کرم کرنا اےچشمِ کریمانہ جب جان لبوں پر ہوں تم سامنے آجانا



میں ہوش و حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا ہنس کر جو کہا تو نے یہ ہے میرا دیوانہ



پینے کو تو پی لوں گا پر عرض ذرا سی ہے اجمیر کا ساقی ہو بغداد کا میحانہ



کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں بات بڑھائی تھی اب رُخ کو چھپاتے ہو کر کے مجھے دیوانہ



بیدؔم میری قسمت میں سجدے ہیں اسی درکے چھُوٹا ہے نہ چھُوٹے گا سنگ در جانانہ

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah