کرم ہے خدا کا، خدا کی عطا ہے مرے ہاتھ میں دامن مصطفی ہے
کرم حاجیو! تم پہ کیسا ہوا ہے! تمہیں مژدۂ مغفرت مل گیا ہے
مبارک! شرف تم کو حج کا ملا ہے نظارہ مدینے کا تم نے کیا ہے
خدا کے کرم سے بھری جھولیاں ہیں نبی کی عنایت سے دامن بھرا ہے
سدا خفیہ تدبیر سے رب کی ڈرنا سنو! آخرت کا اِسی میں بھلا ہے
بالآخر مدینے کو چھوڑ آئے حاجی کوئی غمزدہ ہے، کوئی رو رہا ہے
چھٹا آہ! کعبہ، چھٹا سبز گنبد چھٹا ہائے مکہ، مدینہ چھٹا ہے
ہے ہجر مدینہ میں رنجیدہ کوئی تو آقا کے غم میں کوئی غمزدہ ہے
مدینے سے رخصت کا ایک ایک لمحہ محمد کے عشاق پر جاں گزا ہے
سکونِ دل و جاں مدینے کی گلیاں وہاں کا سماں کیف و مستی بھرا ہے
مجھے چشم نم دو، مدینے کا غم دو اے شاہِ مدینہ! مری التجا ہے
میں حج کرنے آؤں مدینہ بھی دیکھوں مرے دل میں یہ آرزو یاخدا ہے
خدا! ہر مسلماں کو حج و زیارت کا دیدے شرف عاجزانہ دعا ہے
وہ پھولا سماتا نہیں ہے خوشی سے مدینے کا جس کو بلاوا ملا ہے
بھرا ہے گناہوں سے اعمالنامہ شفاعت کی عرض اے شفیع الورا ہے
گنہگار ہوں میں، سیہ کار ہوں میں خدا! مغفرت کر، مری التجا ہے
شرف پائے عطارؔ ہر سال حج کا خدائے محمد! یہ تجھ سے دُعا ہے