جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے بات کی روک دی گئی تھی نبض ساری کائنات کی
لا اِلہ، رہ نمائی اِلّا کی طرف کرے نفی کی زبان پر دلیل ہے ثبات کی
روشنی کی پرورش ہوئی ہے اُن کے سائے میں اُن کے ہر قدم پہ ایک بھیڑ معجزات کی
انکی سادگی میں کتنے رنگ ہیں بھرے ہوئے کس قدر ضخیم سطر سطر ہے حیات کی
حد سے میں کسی معاملے میں بھی بڑھا نہیں مرتکب ہوئی نہ زندگی تجاوزات کی
اک چراغِ عشق، میں نفس نفس لئے پھرا ایک شمع احتیاط قبر میں بھی ساتھ کی
میرا پیشوا مظفر التفات آپؐ کا فکر کیا ہو مجھ گناہ گار کو نجات کی