انتہاؤں کے سفر کی روشنی ہیں مصطفےؐ زندگی کے بعد کی بھی زندگی ہیں مصطفےؐ
آپ ہی کا نام آدم کے لیے پہلی خبر آخرت کی اطلاعِ آخری ہیں مصطفےؐ
آیت آیت آپ کے کردار کی تصویر ہے ہم جسے قرآن کہتے ہیں وہی ہیں مصطفےؐ
عرش اعظم پر نمازِ وصل ادا کی آپ نے صرف ربِ دو جہاں کے مقتدی ہیں مصطفے ؐ
وسعتِ افلاک کی چادر بچھا کر دیکھ لو دیکھنا چاہو اگر کتنے سخی ہیں مصطفےؐ
دوں انہیں آواز تو آواز بن جائے چراغ جس کے بندے ہیں اسی کا نور بھی ہیں مصطفےؐ
ان کے سورج ان کے تارے ڈوبنے والے نہیں مشرقوں سے مغربوں سے قیمتی ہیں مصطفےؐ
کوثر و تسنیم ناکافی ہیں میرے واسطے میرے اندر کی مظفر ، تشنگی ہیں مصطفےؐ