Ik Baar Phir Madine

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں آقا مدینے والے در پر بلا رہے ہیں



قسمت کو اس تصوُّر سے وَجد آرہے ہیں رَحمت کی بھیک دینے آقا بلا رہے ہیں



وہ فیض کا خزانہ ہر دم لٹا رہے ہیں انوار ہر طرف ہی طیبہ میں چھا رہے ہیں



جو کوئی ان کے غم میں آنسو بہا رہے ہیں جینے کا لُطف ایسے عُشّاق پا رہے ہیں



جس دم مدینے آئیں رَوئیں پچھاڑیں کھائیں ہم مانگ تم سے آقا ایسی ادا رہے ہیں



حُسنِ عمل ہمارے پلّے میں کچھ نہیں ہے آہوں کی آنسوؤں کی سوغات لا رہے ہیں



منظر ہے روح پرور روضے کی جالیوں پر عُشاق آنسوؤں کے موتی لٹا رہے ہیں



آقابہیں یہ آنکھیں بس آپ ہی کے غم میں ہائے ہمیں زمانے کے غم رُلا رہے ہیں



اِذنِ خدا سے ہو تم مختارِ ہر دوعالم دونوں جہاں تمہاری خیرات کھا رہے ہیں



دستور ہے کہ جس کا کھانا اُسی کا گانا ہم جس کا کھارہے ہیں گیت اُس کے گا رہے ہیں



مَسکَن بنے مدینہ مدفن بنے مدینہ احمدرضا کا تم کو دے واسِطہ رہے ہیں



آقا! بلاؤ اُن کو بے چین مُضطَرِب جو دل کو جلا رہے ہیں آنسو بہا رہے ہیں



جن کا نہ بھاؤ کوئی دنیا میں پوچھتا ہو سینے سے ان کو آقا اپنے لگا رہے ہیں



اُمّت کے حال سے ہیں آگاہ ہر گھڑی آپ خوابوں میں آرہے ہیں بگڑی بنا رہے ہیں



دنیا کے غم نے مارا لِلّٰہ دو سہارا سرکار ٹھوکریں ہم در در کی کھا رہے ہیں



اب گِھر چکی ہے آقا طوفاں میں اپنی نَیّا اے ناخدا سہارا مانگ آپ کا رہے ہیں



آقا حُضورِ انور! نظرِ کرم ہو ہم پر ابرِسیاہ دل پر عِصیاں کے چھا رہے ہیں



چشمِ کرم ہو جاناں سُوئے گناہگاراں سرکار! نفس و شیطاں ہر دم دبا رہے ہیں



اُن سب مُبلِّغوں کے خوابوں میں اب کرم ہو آقا جو سنّتوں کی خدمت بجا رہے ہیں



پروردگارِ عالی دے جذبۂ غزالی کر ہم کو خوش خصالی کر یہ دعا رہے ہیں



بیماریِ گُنہ سے ہم کو شِفا دے یارب بن جائیں نیک ہم سب کر اِلتجا رہے ہیں



دولت کی حرص دل سے اللہ دور کر دے عشقِ رسول دے دے کر یہ دعا رہے ہیں




Get it on Google Play



تَکثِیرِ مال و زَر کی ہرگز نہیں تمنّا ہم مانگ آپ سے بس غم آپ کا رہے ہیں



رخصت کی اب گھڑی ہے سر پر اَجَل کھڑی ہے آجاؤ اب خدارا ہم جاں سے جا رہے ہیں



اب لحد میں عزیزو! جلدی اتار بھی دو آہا! وہ مسکراتے تشریف لا رہے ہیں



فریاد جانِ عالَم! کوئی نہیں ہے ہمدم سُوئے سَقَر فِرشتے اب لے کے جا رہے ہیں



قربان روزِمحشر دامن کا پردہ ڈھک کر عیبوں کو میرے سرور خود ہی چُھپا رہے ہیں



محشر میں بندہ پرور لطف و کرم کے پیکر بھر بھر کے جامِ کوثر ہم کو پلا رہے ہیں



صدقے میں مرتضیٰ کے سوزِ بِلال دے دو یہ عرض لے کر آقا عطارؔ آ رہے ہیں



ان کے کرم کے صدقے! فضل و کرم پہ قرباں عطارؔ کو وہ لیکر جنّت میں جا رہے ہیں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah