ہر جگہ ہیں جلوہ گستر دیکھ لو ہر مکاں ہر دل کے اندر دیکھ لو
اُن کا جلوہ ہر جگہ موجود ہے چاہو جس دَم آنکھ اُٹھا کر دیکھ لو
عرش و فرش و لامکاں ہی میں نہیں بلکہ ہر ذَرَّہ کے اندر دیکھ لو
اس قدر رکھو تصوّر ہر گھڑی اُن کی صورت دِل کے اندر دیکھ لو
رُویت حق کی تمنا ہے اگر شاہ کا رُوئے منوّر دیکھ لو
چودھویں کا چاند بھی شرمائے گا خاکِ طیبہ منہ پہ مَل کر دیکھ لو
خلد آئے گی منانے کے لیے آستاں پر اُن کے مر کر دیکھ لو
چاہتے ہو گر رہے باقی نشاں آستاں پر اُن کے مٹ کر دیکھ لو
یوں مُنادی حشر میں دے گا ندا کشتیِ اُمت کا لنگر دیکھ لو
پیاس سے باہر زبانیں آگئیں بہرِ حق یا شاہِ کوثر دیکھ لو
عرش و فرش ولا مکاں سب مِلک ہیں ایسے ہوتے ہیں تونگر دیکھ لو
عرضِ حاجت کی ضرورت ہی نہیں حال سب روشن ہے تم پر دیکھ لو
ہے پھنسا غم میں جمیلؔ قادری رَحمِ گستر بندہ پروَر دیکھ لو