ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق یانبی سب ہے تمہاری رونق
عرش و کرسی ہے تمہیں سے روشن فرش پر بھی ہے تمہاری رونق
دیکھیں طیبہ کو تو رضواں کہہ دیں ہم نے دیکھی نہیں ایسی رونق
خلد و اَفلاک مزین ہیں سبھی پھر ہے طیبہ کی نرالی رونق
مسکرا دیجیے یاشاہ کہ ہو دوجہاں میں ابھی دُونی رونق
حور و غلماں مَلک و جن و بشر ہے یہ سب آپ کے دم کی رونق
تم نہیں تھے تو نہیں تھا کچھ بھی تم نہ ہوتے تو نہ ہوتی رونق
میں ہوں محبوبِ خدا کا مَدَّاح میری تربت پہ بھی ہوگی رونق
ایک دن چل کے جمیلؔ رَضوی دیکھیے اُن کی گلی کی رونق