Hai Konain Ke Sar Pe

ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی کرے پھر نہ کیوں ناز اُمت نبی کی



نہ کیونکر رہے ہر جگہ سنیوں پر خدا کا کرم اور عنایت نبی کی



ہمیں جائیں گے خلد میں سب سے پہلے نبی کے ہیں ہم اور جنت نبی کی



بنائے گئے ہم شفاعت کی خاطر ہمارے لیے ہے شفاعت نبی کی



وہی لطف پائیں گے روزِ قیامت جو رکھتے ہیں دنیا میں اُلفت نبی کی



قیامت کا دن صرف اِس واسطے ہے کہ دِکھلائیں اُس روز عزت نبی کی



یہ رِضواں کو حکمِ خدا ہے کہ پہلے چلی جائے جنت میں اُمت نبی کی



فقط ایک عالم نہیں اُن پہ شیدا خدا کو بھی پیاری ہے صورت نبی کی



وہ فرماتے ہیں مَنْ رَّاٰنِیْ رَاَ الْحَقَّ کچھ ایسی بنائی ہے صورت نبی کی



چلے جائیں گے خلد میں زہد والے گنہگار دیکھیں گے صورت نبی کی



زمانہ ہے شاہِ عرب کا بھکاری دو عالم میں بٹتی ہے دولت نبی کی



نہ کیوں سبز گنبد پہ عالم ہو قرباں کہ اس میں بنی پیاری تربت نبی کی



عجب جالیاں ہیں سنہری سنہری عجب پیاری پیاری ہے تربت نبی کی



نہ لگتا تھا سدرہ پہ جبریل کا دِل گوارا نہ تھی ان کو فرقت نبی کی



فرشتوں میں اَفضل کیا یوں خدا نے کہ کرتے تھے جبریل خدمت نبی کی



بلایا خدا نے اُنہیں لامکاں میں ہوئی عرشِ اَعظم پہ دعوت نبی کی



نہ ہوگا کوئی بعد اُن کے پیمبر بتاتی ہے مہرِ نبوت نبی کی



صحابہ ہیں سب مثلِ اَنجم دَرخشاں سفینہ ہے اُمت کا عترت نبی کی



ابوبکر کی شان و عزت تو دیکھو رہی بعد رحلت بھی قربت نبی کی



دوشنبہ کو اَفضل کیا یوں خدا نے کہ اس میں ہوئی ہے وِلادت نبی کی



بحکمِ اَحادِیث اِیمان یہ ہے کہ ہو سب سے بڑھ کر محبت نبی کی



ہے تصدیقِ وَحدانیت جزوِ اِیماں مگر اَصلِ اِیماں ہے اُلفت نبی کی



کتابِ الٰہی یہ فرما رہی ہے ہے طاعت خدا کی اِطاعت نبی کی



نبی کے محب ہو تو محبوبِ رَب ہو خدا کو ہے اِتنی محبت نبی کی



کسی کی کسی کو نہیں ہے نہ ہوگی خدا کو ہے جتنی محبت نبی کی



وہ آئی وہ آئی وہ آئی وہ آئی شفاعت شفاعت شفاعت نبی کی



نہ گھبراؤ بندو نہ گھبراؤ بندو یہ کہتی ہے ہم سے وَجاہت نبی کی



رَاٰنِیْ رَاَ الْحَقّ یہ فرما رہا ہے ہے رُویت خدا کی زِیارت نبی کی



دَمَک کر چمک کر یہ کہتی ہے صورت کہ جلوہ خدا کا ہے طلعت نبی کی



مِلا جس کو جو کچھ یہیں سے مِلا ہے ہے مشہورِ عالم سخاوَت نبی کی



نہیں ہوتی کم خرچ کرنے سے کچھ بھی عجب بڑھتی دولت ہے نعمت نبی کی



خدا نے دیا ہے مگر ان کے ہاتھوں عطا تو خدا کی ہے قسمت نبی کی



عذابِ خدا منکروں پر اُترتا نہ ہوتی اگر عام رحمت نبی کی



عوض ظلم کے دشمنوں کو دُعا دی جہاں سے نرالی ہے عادت نبی کی



اِشارے سے اِک چاند کے دو بنائے ہے تا عرش نافذ حکومت نبی کی



مہ و مہر اَرض و سما عرش و کرسی نہیں جانتا کون قدرت نبی کی



گرے آکے اَشجار قدموں پہ ان کے جمادات نے دی شہادت نبی کی




Get it on Google Play



دَمِ نزع مرقد میں روزِ قیامت خدایا مُیَسَّر ہو قربت نبی کی



نہ چھوڑا کسی کو بھی دستِ عطا نے ملا سب کو سب کچھ بدولت نبی کی



عدو کے جلانے کو اے سنیو تم کرو جس سے ظاہر ہو شوکت نبی کی



جمیلؔ اپنے اِیماں کا اِیمان یہ ہے کہ ہو دِل میں خالص محبت نبی کی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah