Chal Raha Hai Muhammad Ki

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر ، دِل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں میرے آقا کے مُجھ پر ہیں اِتنے کرم اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں



ہر طلوعِ سحر جن کے سائے تلے ‘ جن کی آہٹ سے نبضِ دو عالَم چلے اُن کے قدموں سے لگ کر ہُوں بیٹھا ہُوا مُجھ کو جاہ و حشم کی ضرورت نہیں



حُسنِ خلّاقِ کون و مکاں دیکھ لوں ‘ جو نہ دیکھا کبھی وہ سماں دیکھ لُوں مُجھ کو آئینہء مصطفےٰ چاہیے پتّھروں کے صنم کی ضرورت نہیں



دُور سے آنے والی اُس آواز پر ‘ مر مٹوں جس میں ہو عشقِ خیر البشرؐ سُوئے خیر البشر جو نہ لے کر چلے ‘ اُس نشانِ قدم کی ضرورت نہیں



میری ہر سانّس عشقِ نبی میں ڈھلے ‘ یہ وہ سِکّہ ہے عقبیٰ میں بھی جو چلے صرف دُنیا میں جو خرچ کی جاسکے مجھ کو ایسی رقم کی ضرورت نہیں




Get it on Google Play



کُچھ نہ کرنی پڑے گی تلافی مجھے ، مِل ہی جائے گی حق سے معافی مُجھے عشقِ شاہِ پیمبر ہے کافی مجھے رختِ راہِ عدم کی ضرورت نہیں



کعب و حسّان کے ساتھ لائیں گے وہ میری بخشش مظفّؔر کرائیں گے وہ مَیں حبیب خُدا کا پرستار ہُوں مُجھ کو محشر کے غم کی ضرورت نہیں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah