چل عشق مجھ کو شہر پیمبر میں چھوڑ دے کونین رہتے ہیں جہاں اس گھر میں چھوڑ دے
ہونٹوں پہ ہے جمی ہو ئی عمروں کی تشنگی ساحل پہ کیا کروں گا سمندر میں چھوڑ دے
جنت میں بھی گزار لوں کچھ وقت زندگی قرب و جوار روضہ و منبر میں چھوڑ دے
میں فتح کرنا چاہتا ہوں اپنے آپ کو اے دل مجھے حضورؐ کے لشکر میں چھوڑ دے
ہر سانس پر نماز محبت پڑھا کروں ایسی کوئی رمق مرے پیکر میں چھوڑ دے