بوئے بہشت، زوجِ علی، دخترِ رسول اُم ابیہا، زہرا و منصورہ و بتول
کلثوم، سارا، آسیہ ، مریم کے غول میں مانندِ ماہتاب ہوا خاک پر نزول
بطنِ خدیجہ سے ادب آداب یافتہ مولائے کَائنات جسے سونگھتے وہ پھول
جنّت کی نعمتیں، ترے فاقوں کی میزباں ہونے دیا نہ تجھ کو خدا نے کبھی ملول
بابا کے بعد تو بھی زیادہ نہ جی سکی دن زندگی کے صرف بہتّر کئے قبول
تجھ سے فقط وارثتِ نسلِ پدر چلی اک زین العابدین نے شجرہ کیا وصول
ہے ناز دین کو ترے بیٹے حسین پر اپنے لہو سے لکھ گیا سچائی کے اصول
زینب کے سر پہ جب کوئی چادر نہیں رہی تجھ سے لپٹ کے رونے لگی کربلا کی دُھول
محشر میں ظالموں پہ کروں گا مقدّمہ رکھ لی ہیں جیبِ روح میں تاریخ کے نقول