بشر وہ ہے جس کو تری جستجو ہے وہی لب ہے جس پر تری گفتگو ہے
تری یاد آبادیٔ خانۂ دل دِلوں کی تمنا تری آرزو ہے
اُسے ایک اللہ نے ایک بنایا وہ ہر وصف میں لَاشَرِیْکَ لَہٗ ہے
میں وہ سگ نہیں ہوں بہت دَر ہوں جس کے میں وہ سگ ہوں جس کا فقط ایک تو ہے
نماز و اَذاں کلمہ و ذِکر و خطبہ یہ سب پھول ہیں ان کا تو رَنگ و بو ہے
تمہاری سلامی نمازوں میں داخل تصور ترا شرط مثلِ وضو ہے
تمہاری اِطاعت خدا کی عبادت ترا تذکرہ ذِکرِ حق ہوبہو ہے
دَمِ نزع سالکؔ کا سر ہو ترا دَر یہی دِل کی حسرت یہی آرزو ہے