عزیزوں کی طرف سے جب مِرا دل ٹوٹ جاتا ہے تِرا لطف و کرم بڑھ کر مِری ڈھارس بندھاتا ہے
نبی کے نور کا صدقہ خدایا جگمگا دینا کرم! یارب! اندھیرا قبر کا مجھ کو ڈراتا ہے
مُسَلسَل موت نزدیک آرہی ہے ،ہائے! بربادی کرم! مولیٰ! گناہوں کا مَرَض بڑھتا ہی جاتا ہے
الٰہی! واسِطہ پیارے کا، میری مَغْفِرت فرما عذابِ نار سے مجھ کو خدایا خوف آتا ہے
تِری سُنَّت پہ چلتا ہوں ،تو طعنے لوگ دیتے ہیں شَہَنشاہِ مدینہ! نفس بھی بے حد ستاتا ہے
مُبارَک باد دیتے ہو مجھے،تم بھائیو حج کی مدینہ چھوڑنے کا غم مجھے تو کھائے جاتا ہے
مَصَائب میں کبھی حَرفِ شِکایت لَب پہ مت لانا وہ کر کے مُبتلا بندوں کو اپنے آزماتا ہے
نئی اُمّید ملتی ہے، دِلِ مایوس کو پھر سے مجھے شاہِ مدینہ! جب مدینہ یاد آتا ہے
مُجھے لگتا ہے وہ میٹھا،مُجھے لگتا ہے وہ پیارا عِمامہ سَر پہ، زُلفیں اور داڑھی جو سجاتا ہے
خدا ٹھنڈی کرے گا اُس کی آنکھیں حشر میں عطارؔ یہاں جو سوزِ اُلفت میں جِگر اپنا جلاتا ہے