اے شہر نبی تیرے کیا خوب نظارے ہیں بارش جہاں جلوؤں کی انوار کے دھارے ہیں
اس وقت چھلکتے ہیں آنکھوں سے میری آنسو جب مسجد نبوی کے نظر آتے مینار ہیں
جب چھتریاں کھلتی ہیں آقا کے حرم میں کیا ادب کا منظر ہے پرکیف نظارے ہیں
حاجت ہی نہیں رہتی دے دیتے ہیں وہ اتنا آقا تیرے منگتوں کے کیا وارے نیارے ہیں
خیرات بٹی حسن کی اور نور کی ہر سُو ہے سرکار مدینہ نے جب گیسو سنوارے ہیں
رخ تیرا جدھر ہوتا کعبہ بھی اُدھر پھرتا خالق نےتیرے حسن کے کیا نقش اتارے ہیں
حسنین و علی فاطمہ ہیں دین کے افلاک آقاہیں قمر اس میں اصحاب ستارے ہیں
ایمان یہ میرا ہے افضل یہ عقیدہ ہے جیتے بھی سبھی اُن کی رحمت کے سہارے ہیں