آیت آیت میں پیمبر بولے اور پھر روح کے اندر بولے
کس قیامت کا وہ انساں ہوگا جس کی تائید میں پتھر بولے
آپ سرتاپا خدا کی آواز لب ہوں خاموش تو پیکر بولے
پیاس جب حسنِ سماعت بن جائے ان کے ہاتھوں میں سمندر بولے
میرے اندر کا بلال حبشی مسجدِ عشق پہ چڑھ کر بولے
ہوش میں کرتا ہوں ایسی باتیں جیسے مستی میں قلندر بولے
دیکھتا ہوں جو محمدؐ کی طرف کبھی آنکھیں کبھی منظر بولے
اُن کے قدموں پہ رہے سر میرا اُن کے لہجے میں مقدرّ بولے
حشر کا دن ہے کہ یوم آواز میرا ہر عضو مظفر بولے