آیا شعورِ حق کا رسالت پناہ سے کون آشنا تھا ورنہ وجودِ اِلٰہ سے
توحید کو سمجھ نہ دلِ بے نگاہ سے نورِ نبی جدا نہیں نورِ اِلٰہ سے
اقرار جب تک نہ رسالت کا کیجئے چلتا نہیں ہے کام فقط لا اِلٰہ سے
دنیا قرینہ سیکھ رہی ہے حیات کا ختم الرسل کی سیرتِ انساں پناہ سے
اللہ نے ان کے واسطے قبلہ بدل دیا سجدوں کو اعتبار ملا قبلہ گاہ سے
حق کی نمود، انفس و آفاق کا وجود سب کچھ ہے ایک بندۂ خلقت پناہ سے
بندے میں اور خدا میں ہوئی رسم و راہ شوق پیدا ہوا جو رابطہ شاہوں کے شاہ سے