اوّل اُس کا آخر اُس کا باطن جیسا ظاہر اُس کا
روشنی و آئینہ مجسم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم
تاج نہ طُرّہ مال نہ مایا اور ساری مخلوق رعایا انسانوں کے بھاگ جگائے تہذیبوں کی پلٹی کایا اُس کا تکلم حکم الٰہی اُس کی زباں سے بولے خدا ہی بات آفاقی لہجہ مدھم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم
جنگ بھی اُس کی امن کی حامل وار بھی اُس کا پیار کے قابل تخت چٹائی ملک خدائی غار پراؤ سدرہ منزل دشمن جاں بھی اُس کو بھائیں تیغ توکل تیر دعائیں ذات ہی لشکر ہاتھ ہی پرچم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم پیار نبی کا ذکر نبی کا روح کا جھومر نطق کا ٹیکہ لاکھ بُرا ہوں اُس کو ہی چاہوں جیسا ہوں کہلاؤں اُسی کا اُس کی آہٹ اُس کا سایا میرا دھن میرا سرمایا اُس کا اِسم ہی اِسم اعظم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم
یاد میں اُس کی آنکھ بھگونا اندر سے ہے اُجلا ہونا اُس نگری کے سنگ بھی ہیرے اُن پیروں کی خاک بھی سونا قربت یزداں چاہ میں اُس کی اس کے سفر میں راہ میں اُس کی ذرے بھی جگنو دھوپ بھی شبنم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم
خیرو شر کی جنگ چھڑی ہے دنیا ہم پرتنگ ہوئی ہے آنسو چُن لے کاش وہ سُن لے اُمت اس کی چیخ رہی ہے رحم کی بارش کرنے والا وہ ہے یا اللہ تعالیٰ ہم اُس کے وہ حق کا محرم صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم