عاشقو وِرد کرو صَلِّ عَلٰی آج کی رات میں پڑھوں شاہ کی کچھ مَدْح و ثنا آج کی رات
زیبِ دنیا ہوئے وہ شاہِ ہدیٰ آج کی رات دونوں عالم میں ہے یہ شور بپا آج کی رات
پھیلی عالم میں محمد کی ضیا آج کی رات مہ و خورشید نے منہ ڈھانک لیا آج کی رات
مانگ لو مانگنا ہو جس کو دعا آج کی رات وا درِ پاک اِجابت کا ہوا آج کی رات
نار فارس کی بجھی نورِ الٰہی چمکا قالعِ شرک ہوا جلوہ نما آج کی رات
خشک ساوا ہے سماوا میں ہے دریا جاری لو زمانہ کا ہوا رنگ نیا آج کی رات
اس لیے نصب کیا سبز علم کعبے پر ہفت اِقلیم کا مَالِک وہ ہوا آج کی رات
اہل توحید سے تکبیر کا وہ شور اُٹھا کہ صنم خانوں میں کہرام مچا آج کی رات
زلزلہ آگیا شق ہوگیا قصرِ کسریٰ ٹوٹ کر کنگروں کا ڈھیر ہوا آج کی رات
شمع توحید سے روشن ہوا سارا عالم کفر کفار کا کافور ہوا آج کی رات
سرنگوں ہوگئے بت رُوئے زمیں کے سارے کعبہ پاک بھی سجدے میں جھکا آج کی رات
سرِ اَفلاک خمیدہ ہے فلک کے آگے ٹوٹے پڑتے ہیں ستارے ز سما آج کی رات
آسماں ہوتا ہے قرباں یہ زمیں سے کہہ کر کی خدا نے تجھے دولت یہ عطا آج کی رات
جانور دیتے ہیں آپس میں مبارکبادی اور شیاطیں میں ہے فریاد و بکا آج کی رات
گل وہ پھولا ہے مہک جائیں گے دونوں عالم کہتی گلشن میں ہے یہ بادِ صبا آج کی رات
خلق پر برسیں گے اب خوب کرم کے جھالے جھوم کر کعبے سے ہے اَبر اُٹھا آج کی رات
آرہے ہیں دَرِ اَقدس پہ مرادیں لینے ہاتھ پھیلائے ہوئے شاہ و گدا آج کی رات
کسی بیکس کی زباں پر یہ صدا ہے پیہم اس طرف کو بھی نظر بہر خدا آج کی رات
اپنے محبوب کی اللہ نے اُمت میں کیا سنیو مل کے کرو شکر خدا آج کی رات
اے جمیلؔ رضوی وصف نبی کر اتنا کہ رضا مند ہو احمد کی رضا آج کی رات