Aik Hai Naam Ko Aizaz

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے کاش مداح پیمبر کا لقب مل جائے



میری پہچان کسی اور حوالے سے نہ ہو اقتدارِ درِ سلطان عرب مل جائے



آدمی کو وہاں کیا کچھ نہیں ملتا ہوگا سنگریزوں کو جہاں جنبش لب مل جائے



کس زباں سے میں تِری ایک جھلک بھی مانگوں طلب حسن تو ہے حسن طلب مل جائے



اب تو گھر میں بھی مسافر کی طرح رہتا ہوں کیا خبر اِذنِ حضوری مجھے کب مل جائے



ایک پل کو بھی جو ہو جائے توجہ تیری عمر بھر کے لیے ملنے کا سبب مل جائے



رابطہ تجھ سے رہے پر وہ تاریکی میں دیدہ شوق کو بیداری شب مل جائے



تو اگر چھاپ غلامی کی لگادے مجھ پر مجھ گنہگار کو پروا نہ رب مل جائے




Get it on Google Play



دے نہ قسطوں میں مظفر کو محبت اپنی جس قدر اس کے مقدر میں ہے سب مل جائے



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah