احمدؐ احمؐد بولے دل ہر اک سانس میں دیپ جلائے خون میں خوشبو گھولے دل
دروازے سے کھلتے ہیں رات گئے جب سینے میں بھیڑ لگے طوفانوں کی میرے ہجر سفینے میں آنسو آنسو ڈولے دل احمدؐ احمدؐ بولے دل
سارے جسم پہ آنکھوں کی چادر اوڑھ کے جاؤں میں آئے جدھر سے ان کی چاپ ، چاپ کے پیچھے جاؤں میں میرے پیچھے ہولے دل احمدؐ احمدؐ بولے دل
آنکھیں ڈوبی ڈوبی ہیں سانسیں خالی خالی ہیں درد نے جیون ڈوری میں جتنی گرہیں ڈالی ہیں ایک اک کرکے کھولے دل احمد ؐ احمدؐ بولے دل
عشق کی راہ میں دھوپ بہت اور بہت کم چھاؤں پڑے قدم قدم اس دنیا کے سینے کے اوپر پاؤں پڑے کھائے جب ہچکولے دل احمدؐ احمدؐ بولے دل