Afsos Waqt e Rukhsat

افسوس وقتِ رخصت نزدیک آرہا ہے اِک ہُوک اٹھ رہی ہے دل بیٹھا جارہا ہے




Get it on Google Play



دل میں خوشی تھی کیسی جب میں چلا تھا گھر سے دل غم کے گہرے دریا میں ڈوبا جارہا ہے



ہے فرقتِ مدینہ سے چاک چاک سینہ ابرِسیاہ غم کا اب دل پہ چھا رہا ہے



آنکھ اشکبار ہے اب دل بے قرار ہے اب دل کو جدائی کا غم اب خوں رُلا رہا ہے



کیوں سبز سبز گنبد پر ہو گیا نہ قرباں اے زائرِ مدینہ! تُو بھول کھا رہا ہے



افسوس! چند گھڑیاں طیبہ کی رہ گئی ہیں دل میں جدائی کا غم طوفاں مچا رہا ہے



کچھ بھی نہ کرسکا ہوں ہائے ادب یہاں کا یہ غم مرے کلیجے کو کاٹ کھا رہا ہے



اب روح بھی ہے مغموم اور جان بھی ہے حیراں بادَل غم و اَلَم کا ہر سَمت چھا رہا ہے



موت آپ کی گلی کی بہتر ہے زندگی سے ہائے مقدَّر ان کا در کیوں چھڑا رہا ہے



افسوس چل دیا ہے اب قافِلہ ہمارا ہر ایک غم کا مارا آنسو بہا رہا ہے



دل خون رو رہا ہے آنسو چھلک رہے ہیں میری نظر سے طیبہ اب چھپتا جا رہا ہے



آہ! اَلفِراق آقا! آہ! الوداع مولیٰ اب چھوڑ کر مدینہ عطارؔ جا رہا ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah