آنکھ بھر کر کسے قوسین مکیں دیکھتے ہیں آنکھ رہتی ہے کہیں اور کہیں دیکھتے ہیں سیرت پاک کا ہر رخ ہے منور اتنا جگمگاتی ہوئ قرآں کی جبیں دیکھتے ہیں دائرہ کتنا ہے نظروں کا خدا ہی جانے عرش اور فرش کو یکساں شہ دیں دیکھتے ہیں ان کی عظمت کو کہاں فرش نشیں سمجھیں گے جن کو حیرت سے سب افلاک نشیں دیکھتے ہیں a روح کرتی ہے طوافِ در اقدس جب بھی ہم تو سرتا بہ قدم خود کو جبیں دیکھتے ہیں اس قدر گنبد خضریٰ کی فضا روشن ہے دیکھنے والے خدا کو بھی یہیں دیکھتے ہیں شوق موقوف نہیں عشق نبی قربت پر دور والے بھی انہیں دل کے قریں دیکھتے ہیں